Ae Sharif Insano

By: Sahir Ludhianvi

Jarida Recommends

خون اپنا ہو یا پرایا ہو

نسل آدم كا خون ہے آخر

جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں

امن عالم كا خون ہے آخر

بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر

روح تعمیر زخم کھاتی ہے

کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے

زیست فاقوں سے تلملاتی ہے

ٹینک آگے بڑھیں کہ پچھے ہٹیں

کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے

فتح كا جشن ہو کہ ہار كا سوگ

زندگی میتوں پہ روتی ہے

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے

جنگ کیا مسئلوں كا حل دے گی

آگ اور خون آج بخشے گی

بھوک اور احتیاج کل دے گی

اس لئے اے شریف انسانو

جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے

آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں

شمع جلتی رہے تو بہتر ہے

برتری کے ثبوت کی خاطر

خوں بہانا ہی کیا ضروری ہے

گھر کی تاریکیاں مٹانے کو

گھر جلانا ہی کیا ضروری ہے

جنگ کے اور بھی تو میداں ہیں

صرف میدان کشت و خوں ہی نہیں

حاصل زندگی خرد بھی ہے

حاصل زندگی جنوں ہی نہیں

آؤ اس تیرہ بخت دنیا میں

فکر کی روشنی کو عام کریں

امن کو جن سے تقویت پہنچے

ایسی جنگوں كا اہتمام کریں

جنگ وحشت سے بربریت سے

امن تہذیب و ارتقا کے لئے

جنگ مرگ آفریں سیاست سے

امن انسان کی بقا کے لئے

جنگ افلاس اور غلامی سے

امن بہتر نظام کی خاطر

جنگ بھٹکی ہوئی قیادت سے

امن بے بس عوام کی خاطر

جنگ سرمائے کے تسلط سے

امن جمہور کی خوشی کے لئے

جنگ جنگوں کے فلسفے کے خلاف

امن پر امن زندگی کے لئے

Share This Article
1 Comment